الجزیرہ ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری کی درستگی بڑھانے کے لیے مائیکرو سافٹ کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کا استعمال کرنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد، فلسطین کے حامی مظاہرین نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کی 50ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران احتجاج کیا۔
واقعہ جمعہ کو اس وقت پیش آيا ہوا جب مائیکروسافٹ کے اے آئی سی ای او مصطفیٰ سلیمان اپ ڈیٹس اور طویل مدتی آؤٹ لک دے رہے تھے۔ اسی وقت، کمپنی ملازمین میں سے ایک ابتحال ابو سعد نے اسٹیج کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔ وہ چیخ چیخ کر کہہ رہی تھیں کہ "مصطفی شیم آن یو ۔"
ابتحال نے چیخ کر کہا، تمہارا دعویٰ ہے کہ AI کے درست استعمال کا خیال رکھا جارہا ہے لیکن کمپنی AI پر مبنی ہتھیار اسرائیلی فوج کو فروخت کر رہی ہے۔" "پچاس ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں اور مائیکروسافٹ ہمارے خطے میں اس نسل کشی کو ہوا دے رہا ہے۔"
اس موقع پر مصطفی سلیمان کو اپنی تقریر روکنا پڑی اور انہوں نے جواب میں صرف اتنا کہا کہ آپ کے احتجاج کا شکریہ، میں آپ کی آواز کو سن رہا ہوں۔"
محترمہ ابتحال نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "سلیمان اور مائیکروسافٹ کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگین ہیں۔
واضح رہے کہ ایسوسی ایٹڈ پریس نے رواں سال کے آغاز میں اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو اسرائیلی فوجی پروگرام کے حصے کے طور پر غزہ اور لبنان پر بمباری کے دوران اہداف کا انتخاب کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مائيکرو سافٹ کی ایک اور ملازمہ محترمہ وینیا اگروال نے بھی اس موقع پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کے خلاف احتجاج کیا جب کہ مائیکرو سافٹ کے کئی سینئر اہلکار، بشمول موجودہ سی ای او ستیا ناڈیلا بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
الجزیرہ کے مطابق گزشتہ سال فروری، مائیکرو سافٹ کے پانچ ملازمین کو اسرائیل کے ساتھ کمپنی کے معاہدے پر احتجاج کرنے کی وجہ ساتیا نڈیلا کے ساتھ ہونے والی میٹنگ سے نکال دیا گیا تھا۔
ارنا کے مطابق صیہونی حکومت نے 5 اکتوبر 1402 کو غزہ کے خلاف تباہ کن جنگ شروع کی جس میں اب تک 50 ہزار سے زائد شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ نہ صرف علاقے کے بنیادی ڈھانچے بشمول ہسپتالوں، اسکولوں اور پانی اور بجلی کی فراہمی کے نیٹ ورکس کی تباہی کا باعث بنی ہے، بلکہ اس وحشیانہ جنگ کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہوگئي اور علاقے کے انسانی الميے سے دوچار ہے۔
آپ کا تبصرہ